لاہور: اردو کے ممتاز مترجم، ماہر لسانیات اور قلم کار شاہد حمید لاہور میں انتقال کر گئے۔ ان کا شمار اردو تاریخ کے اہم ترین مترجمین میں ہوتا تھا۔
تفصیلات کے مطابق اردو کے معتبر مترجم شاہد حمید جہان فانی سے کوچ کر گئے۔ ان کی عمر 90 سال تھی، انھیں لاہور میں دفن کیا گیا۔
شاہد حمید کو کلاسیکی لٹریچر کو اردو کے قالب میں ڈھالنے کا ملکہ حاصل تھا، انھوں نے ناولوں کی تاریخ کے تین بڑے شاہ کار ٹالسٹائی کے جنگ اور امن، دوستوفسکی کے برادرز کراموزوف اور جین آسٹن کے تکبر و تعصب کا ترجمہ کیا، جسے ناقدین معیاری اور معتبر ٹھہراتے ہیں۔
شاہد حمید نے دنیا میں سب سے زیادہ پڑھے جانے والے ان ضخیم ناولوں کے تراجم پر نہ صرف زندگی کے کئی برس صرف کیے، بلکہ متن سے مخلص رہنےکے لیے شب وروز محنت کی۔ انھوں نے جسٹس گارڈر کے ناول سوفی کی دنیا اور ہیمنگ وے کے شاہ کار ’’بوڑھا اور سمندر‘‘ کو اردو روپ دیا۔ انھوں نے ایڈورڈ سعید کی کتاب Question of Palestine کا ترجمہ بھی کیا۔ ’’گئے دن کی مسافت’‘ کے عنوان سے گذشتہ برس ان کی یادداشتیں شائع ہوئی تھیں۔
شاہد حمید 1928 میں جالندھر میں پیدا ہوئے، قیام پاکستان کے بعد لاہور آ گئے۔ انھوں نے گورنمنٹ کالج لاہور سے انگریزی میں ایم اے کیا اور تدریس کا پیشہ اختیار کیا۔ 1988 میں وہ بہ طور مدرس ریٹائر ہوئے۔ فکشن کے تراجم ساتھ ان کا ایک اور اہم کام دو ہزار صفحات پر پھیلی انگریزی اردو ڈکشنری تھی۔
انھیں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے معروف نقاد شمیم حنفی نے کہا تھا: یقین کرنا مشکل ہے کہ ہزاروں صفحوں پر پھیلا ہوا یہ غیرمعمولی کام ایک اکیلی ذات کا کرشما ہے۔ ممتاز فکشن نگار نیر مسعود نے انھیں ایک حیرت خیز آدمی قرار دیا تھا۔
No comments:
Post a Comment
What do you think about it