Latest

Sunday, February 4, 2018

’’ ہولو پورٹیشن ‘‘ کے بعد فیس بک، اسکائپ اور اسنیپ چیٹ کی ضرورت ختم


دبئی : سوشل میڈیا کی دنیا میں نیا انقلاب ثابت ہونے والی ٹیکنالوجی ’’ ہولو پورٹیشن ‘‘ کے استعمال کے بعد لوگ فیس بک، اسکائپ اور اسنیپ چیٹ کو بھول جائیں گے۔
ان خیالات کا اظہار دبئی سولراسکول کے بانی اور امیٹی یونیورسٹی کے اعزازی پروفیسر ڈیوڈ پرووینزانی نے ’’ دنیا 2040 میں کیسی ہو گی ‘‘ کے موضوع پر دبئی منعقد کردہ ایک تقریب میں نئی ٹیکنالوجی کی افادیت بتاتے ہوئے کیا۔
پروفیسر ڈیوڈ کا کہنا تھا کہ ’’ ہولو پورٹیشن ‘‘ ٹیکنالوجی کے ذریعے انسانی جسم کہیں بھی آ جا سکے گا اور اس ٹیکنالوجی سے ایسا معلوم ہوگا جیسے دور بیٹھا کوئی شخص آپ کے پاس ہی آن موجود ہوا ہے۔

پروفیسر ڈیوڈ کا ماننا ہے کہ اس نئی ٹیکنالوجی سے انسانی جسم ’’پورٹیبل‘‘ یعنی بآسانی کہیں بھی منتقل ہو سکا گا جو سماجی رابطوں کی دنیا میں اب تک کا سب سے بڑا انقلاب ثابت ہو گا۔
پروفیسر ڈیوڈ نے انکشاف کیا کہ اس ٹیکنالوجی کے ذریعے انسان ’’ ورچوئل ملاقات ‘‘ کو نہ صرف یہ کہ اپنی پروفائل پر شائع کر سکے گا بلکہ اسے میموری کے طور پر محفوظ بھی کیا جاسکے گا۔
مائیکرو سافٹ پہلے ہی یہ ٹیکنالوجی ایجاد کر چکی ہے اور ایک اسٹاف ممبر کی ان کی صاحبزادی سے اس ٹیکنالوجی سے بات چیت کروانے کا کامیاب تجربہ بھی کرچکی ہے جہاں بیٹی نے اپنی ملاقات کو نہ صرف یہ کہ محفوظ کرلیا بلکہ میموری کے طور پر بار بار اس سے لطف و اندوز بھی ہو تی رہی۔

پروفیسر ڈیود نے کہا کہ اس ٹیکنالوجی کا سب سے زیادہ فائدہ اُن لوگوں کو ہوگا جو جسمانی طور پر ایک دوسرے سے بہت دور قیام پذییر ہیں اور صرف موبائل پر آواز یا چہرہ دیکھ کر گفتگو کر پاتے ہیں تاہم ہولو ٹیکنالوجی سے انہیں اپنے عزیز کو مکمل طور پر ایک انسانی روپ میں اپنے سامنے دیکھنے کا موقع ملے گا جو کہ حیرت انگیز مظاہرہ ہوگا۔

انہوں نے بتایا کہ 2010 سے مائیکرو سافٹ پر اس پر بہت کام کرچکی ہے اور عین ممکن ہے کہ پانچ سے سات برسوں میں یہ ٹیکنالوجی گھر گھر موجود ہو گی جس سے سماجی رابطوں کے نئے دور کا آغاز ہوگا۔

اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔


No comments:

Post a Comment

What do you think about it